Posts

Showing posts from November, 2017

نعت شریف

Image
نعت شریف جن کا ہے طیبہ مقام ، اُن پہ درُود اور سَلام جو ہیں رسولِ انام ، اُن پہ درُود اور سَلام حامئ عالم ہیں وه ، ہادئ اعظم ہیں وه کیوں نہ کہیں خاص و عام ، اُن پہ درُود اور سَلام جو ہیں حبیب خدا ، جو ہیں شہِ دوسرا جن کی ہے دنیا غلام ، اُن پہ درُود اور سَلام جن کے ہیں یہ دوجہاں ، جن کے ہیں کون و مکاَں جن کے ہیں یہ صبح و شام، اُن پہ درود اور سَلام مالکِ جنّ و بشر ، باعثِ نورِ قمر میم سے ہے جن کا نام ، اُن پہ درُود اور سَلام زائر ارضِ رسول ، التجا کرلے قبول اتنا ہے میرا پیام ، اُن پہ درود اور سَلام روتا ہوں بہزاد میں ، کرتا ہوں فریاد میں بھیجتا ہوں صبح و شام ، اُن پہ درود اور سَلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الصلاة والسلام عليك يا سيدي يا رسول اللهﷺ الصلاة والسلام عليك يا سيدي يا حبيب اللهﷺ الصلاة والسلام عليك يا رحمة اللعالمينﷺ   اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ   اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىإ

طرز ِکلام

Image
شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات گفتگو کرنا بلکہ اچھی گفتگو کرنا کسی فن سے کم نہیں اور یہ فن اُن لوگوں کو آتا ہے جن کا مطالعہ اور سوچ وسیع ہو ,زندگی کے ہر شعبے سے تھوڑی بہت واقفیت ضرور ہو تاکہ کسی بھی موضوع پر بات کی جا سکے ۔ گفتگو کے ماہر وہ لوگ  ہوتے ہیں جو بات کرتے ہوئے مخاطب کے موڈ کا خیال رکھیں اگر کوئی مذاق کے موڈ میں نہ ہو اور بات کرنے والا بلاوجہ بولتا جائے تو اکتاہٹ لازمی ہے ، اسی طرح اگر کوئی شخص میٹھے اور نرم لہجے میں بات کرنے کا عادی ہو اور ساتھ ہی اُس کی “ میں “ ختم نہ ہو یعنی خود کو ہر بات میں دوسروں سے برتر ظاہر کرنا ہر بات میں دوسرے کی نفی کرنا ایسے لوگوں کی میٹھی باتیں زہر اور لہجہ خار سے کم محسوس نہیں ہوتا ۔ چھوٹے بچّوں کے توتلے تلّفظ اور ادائیگی کا جو دلکش اور حسین لہجہ ہوتا ہے اُس پر تو قربان ہونے کا دل چاہتا ہے ۔ لہجہ حاکمانہ ہو ، طنزیہ و تنقیدی یا چاپلوسی والا، موقع کی مناسبت سے ہی سجتا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ لوگ جن کو گفتگو کا فن آتا ہے ان کو کم پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کی گفتگو موثر ہوتی ہے اور سننے والا دس کام چھوڑ کر بھی ان

موت کا سایہ

Image
موت سے بھاگنے والا موت کے منہ میں (کتاب’’حکایاتِ رومی‘‘ ) انسان لاکھ تدبیر کرے۔ تقدیر اسے وہیں لے جاتی ہے جہاں اس کا نصیب ہو اور وہ خود تقدیر کے عزائم پورا کرنے کے لیے اسباب فراہم کرتا ہے۔موت اور رزق دونوں انسان کے ساتھ اس کے سائے کی طرح چپٹے ہوئے ہر وقت اس کے پیچھے رہتے ہیں مگر انسان ہے کہ رزق کے پیچھے بھاگتے بھاگتے اپنا پیچھا کرتی موت کو بھولنا تو در کنار اس کا تصور تک کرناگوارا نہیں کرتا ۔ اسی طرح حکایات سعدی میں ایک واقعہ تحریرکیا گیا ہے کہ ایک لنگڑے آدمی نے بیٹھے بیٹھے ایک بہت سی ٹانگوں والا کیڑا مار دیا، ایک خوش طبع آدمی پاس سے گزرا ۔ اس نے یہ حال دیکھا تو کہا کہ سبحان اﷲ ہزار پیروں والا کیڑا جب اس کی موت آئی تو ایک لنگڑے لُولے کے سامنے سے بھاگ کر بچ نہ سکا۔ سچ ہے کہ جب موت آجاتی ہے تو موت سے بھاگنے والے کے پاؤں باندھ دیتی ہے۔ HOME

حکمتِ الٰہی

Image
حکایاتِ نمرود (کتاب’’حکایاتِ رومی‘‘)  دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب کوئی قوم یا انسان دنیا کے وجود کیلئے خطرہ بنا اس خدا کا قانون حرکت میں آیا  اور کئی نمرود، ہٹلر اور چنگیز خان کھوپڑی کے انبار لگانے کے بعد تاریخ سے اس طرح ختم ہوگئے کہ جیسے کبھی تھے ہی نہیں۔ HOME

داستان ِبہلول

Image
کہتے ہیں ایک بار شیخ جنید بغدادی سفر کے ارادے سے بغداد روانہ ہوئے۔ حضرت شیخ کے کچھ مرید ساتھ تھے۔  شیخ نے مریدوں سے پوچھا: "تم لوگوں کو بہلول کا حال معلوم ہے؟ " لوگوں نے کہا: " حضرت! وه تو ایک دیوانہ ہے۔ آپ اس سے مل کر کیا کریں گے؟ " شیخ نے جواب دیا: "ذرا بہلول کو تلاش کرو۔ مجھے اس سے کام ہے۔ " مریدوں نے شیخ کے حکم کی تعمیل اپنے لیے سعادت سمجھی۔ تھوڑی جستجو کے بعد ایک صحرا میں بہلول کو ڈھونڈ نکالا اور شیخ کو اپنے ساتھ لے کر وہاں پہنچے۔ شیخ، بہلول کے سامنے گئے تو دیکھا کہ بہلول سر کے نیچے ایک اینٹ رکھے ہوئے دراز ہیں۔ شیخ نے سلام کیا تو بہلول نے جواب دے کر پوچھا: "تم کون ہو؟ " " میں ہوں جنید بغدادی۔ "  " تو  اے ابوالقاسم! تم ہی وه شیخ بغدادی ہو جو لوگوں کو بزرگوں کی باتیں سکھاتے ہو؟ " " جی ہاں، کوشش تو کرتا ہوں۔ " " اچھا تو تم اپنے کھانے کا طریقہ تو جانتے ہی ہو ں گے؟ " " کیوں نہیں، بسم اللہ پڑھتا ہوں اور اپنے سامنے کی چیز کھاتا ہوں، چھوٹا نوالہ بناتا ہوں، آہستہ آہستہ چباتا ہوں، دو

کٹی پتنگ

Image
کامیاب زندگی ایک بیٹے نے باپ سے پوچھا :بابا جان  یہ " کامیاب زندگی "کیا ہوتی ہے۔؟ باپ ، بیٹے کو پتنگ اڑانے لے گئے۔ بیٹا ابو جان کو غور سے پتنگ اڑاتے دیکھ رہا تھا۔ تھوڑی دیر بعد بیٹا بولا: بابا جانی یہ دھاگے کی وجہ سے پتنگ اور اوپر نہیں جا پا رہی ہے، کیا ہم اسے توڑ دیں !! یہ اور اوپر چلی جائے گی۔ باپ نے دھاگہ توڑ دیا ۔ پتنگ تھوڑا سا اور اوپر گئی اور اس کے بعد لہرا کر نیچے آئی اور دور انجان جگہ پر جا کر گر گئی۔ تب باپ نے بیٹے کو زندگی کا فلسفہ سمجھایا۔ بیٹا - زندگی میں ہم جس اونچائی پر ہیں  ،ہمیں اکثر لگتا ہے کہ کچھ چیزیں ، جن سے ہم بندھے ہوئے ہیں وہ ہمیں اور اوپر جانے سے روک رہی ہیں جیسے ـ  گھر ، خاندان ، نظم و ضبط ، والدین وغیرہ. اور ہم ان سے آزاد ہونا چاہتے ہیں۔ اصل میں یہی وہ دھاگے ہوتے ہیں جو ہمیں اس اونچائی پر بنا کے رکھتے ہیں ، ان دھاگوں کے بغیر ہم ایک بار تو اوپر جائیں ،لیکن!! بعد میں ہمارا وہی حشر ہوگا جو بن دھاگے کی پتنگ کا ہوا ۔ "لہذا زندگی میں اگر تم بلندیوں پر بنے رہنا چاہتے ہو تو، کبھی بھی ان دھاگوں سے رشتہ مت توڑنا"۔ دھ

چُور اور باَغبان

Image
چُور اور باَغبان ایک چور ایک باغ میں گُھس گیا اور آم کے درخت پر چڑھ کر آم کھانے لگا ۔ اتفاقًا باغبان بھی وہاں آپہنچا اور چور سے کہنے لگا ، اوبے شرم یہ کیا کر رہے ہو؟ چور مسکرایا اور بولا : ارے بے خبر یہ باغ اللہ کا ہے اور میں اللہ کا بندہ ہوں ، وہ مجھے کھلا رہا ہے اور میں کھا رہا ہوں ، میں تو اسکا حکم پورا کر رہا ہوں ، ورنہ تو پتہ بھی اس کے حکم کے بغیر حرکت نہیں کر سکتا۔ باغبان نے چور سے کہا :   جناب! آپ کا یہ وعظ سن کر دل بہت خوش ہوا ، ذرا نیچے تشریف لائیے تاکہ میں آپ جیسے مومن باللہ کی دست بوسی کرلوں ، سبحان اللہ اس جہالت کے دور میں آپ جیسے عارف کا دم غنیمت ہے۔  مجھے تو مدت کے بعد توحید ومعرفت کا یہ نکتہ ملا ہے " جو کرتا ہے  خدا ہی کرتا ہے  اور بندے کا کچھ بھی اختیار نہیں "۔ قبلہ ذرا نیچے تشریف لائیے ۔ چور اپنی تعریف سن کر پھولا نہ سمایا اور جھٹ سے نیچے اتر آیا ۔  جب وہ نیچے آیا تو باغبان نے اسکو پکڑ لیا اور رسی کے ساتھ درخت سے باندھ دیا ،  خوب مرمت کی ، آخر میں جب ڈنڈا اٹھایا تو چور چلا اٹُھا :  ظالم کچھ تو رحم کرو ، میرا اتنا جُرم نہیں جتنا تو نے مجھ

چڑیا کی نصیحتیں

Image
چڑیا کی تین نصیحتیں ایک شخص نے چڑیا پکڑنے کےلئے جال بچھایا. اتفاق سےایک چڑیا اس میں پھنس گئی اور شکاری نے اسے پکڑ لیا. چڑیا نے اس سے کہا  :   ” اے انسان ! تم نے کئی ہرن ‘ بکرے اور مرغ وغیرہ کھا ۓ  ہیں، ان چیزوں کے مقابلے میں میری کیا حقیقت ہے . ذرا سا گوشت میرے جسم میں ہے اس سے تمہارا کیا بنے گا۔؟ تمہارا تو پیٹ بھی نہیں بھرے گا ، لیکن اگر تم مجھے آزاد کردو تو میں تمہیں تین نصیحتیں کرونگی جن پر عمل کرنا تمہارے لئے بہت مفید ہوگا۔ ان میں سے ایک نصیحت تو میں ابھی کروں گی۔ جبکہ دوسری اس وقت جب تم مجھے چھوڑ دو گے اور میں دیوار پر جا بیٹھوں گی۔  اس کے بعد تیسری اور آخری نصیحت اس وقت کروں گی جب دیوار سے اڑکرسامنے درخت کی شاخ پر جا بیٹھونگی۔ اس شخص کے دل میں تجسس پیدا ہوا کہ نہ جانے چڑیا کیا فائدہ مند نصیحتیں کرے ،  اس نے چڑیا کی بات مانتے ہوئے اس سے پوچھا :  تم مجھے پہلی نصیحت کرو ‘ پھر میں تمہیں چھوڑ دونگا  ۔ چنانچہ چڑیا نے کہا :  میری پہلی نصیحت یہ ہے کہ "جو بات کبھی نہیں ہو سکتی اسکا یقین مت کرنا"۔ یہ سن کر اس آدمی نے چڑیا کو چھوڑ دیا اور وہ سامنے دیوار

Repentance, The act of seeking forgiveness

Image
تین آدمی حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کے پاس آئے۔ایک نے بارش کی قلت کی شکایت کی کافی عرصہ سے بارش نہیں ہوئی۔ آپ نے فرمایا؛ " کثرت سےتوبہ واستغفار کرو " دوسرے نے کہا؛میرے ہاں اولاد نہیں ہو تی،میں اولاد کا خواہشمند ہوں۔ فرمایا؛"کثرت سےتوبہ واستغفار کرو " تیسرے شخص نے شکوہ کیا؛زمین میں قعط پڑگیا،غلہ پیدا نہیں ہوتا،یابہت کم ہوتا ہے۔اس سے بھی فرمایا؛"کثرت سےتوبہ واستغفار کرو " آپ کے پاس جو لوگ بیٹھےتھے،عرض گزار ہوئے؛نواسہ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم تینوں افراد مختلف شکایات لے کے آئے،مگر آپ نے ایک ہی جواب دیا؟ فرمایا؛تم نے اﷲتعالی کا فرمان نہیں پڑھاہے؟ اللہ تعالی نے نوح علیہ السلام کے بارے میں فرمایا : ﴿فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا (10) يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا (11) وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا ﴾ (نوح علیہ السلام نے کہا): تم اپنے رب سے بخشش مانگو، بیشک وہ بخشنے والا ہے (10) وہ آسمان سے تم پر موسلا دھار بارش نازل فرمائے گا (11)اور تم
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...