موت کا سایہ


موت کا سایہ
موت سے بھاگنے والا موت کے منہ میں

موت سے بھاگنے والا موت کے منہ میں موت کا سایہ

(کتاب’’حکایاتِ رومی‘‘ )

انسان لاکھ تدبیر کرے۔ تقدیر اسے وہیں لے جاتی ہے جہاں اس کا نصیب ہو اور وہ خود تقدیر کے عزائم پورا کرنے کے لیے اسباب فراہم کرتا ہے۔موت اور رزق دونوں انسان کے ساتھ اس کے سائے کی طرح چپٹے ہوئے ہر وقت اس کے پیچھے رہتے ہیں مگر انسان ہے کہ رزق کے پیچھے بھاگتے بھاگتے اپنا پیچھا کرتی موت کو بھولنا تو در کنار اس کا تصور تک کرناگوارا نہیں کرتا ۔

اسی طرح حکایات سعدی میں ایک واقعہ تحریرکیا گیا ہے کہ ایک لنگڑے آدمی نے بیٹھے بیٹھے ایک بہت سی ٹانگوں والا کیڑا مار دیا، ایک خوش طبع آدمی پاس سے گزرا ۔ اس نے یہ حال دیکھا تو کہا کہ سبحان اﷲ ہزار پیروں والا کیڑا جب اس کی موت آئی تو ایک لنگڑے لُولے کے سامنے سے بھاگ کر بچ نہ سکا۔ سچ ہے کہ جب موت آجاتی ہے تو موت سے بھاگنے والے کے پاؤں باندھ دیتی ہے۔



Comments

More post for you might like it

نعت شریف

سلام کو عام کرو

حکمتِ الٰہی

طرز ِکلام

رشتوں میں محبت کیسے پیدا کریں

SADAQA

تم دونوں میرے کام کے نہ بنے

LIFE

آپ بچوں کے ماں باپ ہیں، بچے آپکے نہیں

Mind says: move on, Heart says: hold on