Posts

Communication

Image
Your personal and professional development can be benefited from improving your communication skills, which can also raise your chances of success and make you a more effective and compelling communicator. Here are some pointers to help you communicate more effectively: Listen actively: Pay attention to what the other person is saying, avoid interrupting and provide feedback to show you are listening. Focus on clarity: Concentrate on clarity by speaking clearly and succinctly, using straightforward language to communicate your ideas, avoiding the use of ambiguous or convoluted jargon, and getting to the point. Observe non-verbal communication: Pay attention to non-verbal cues such as body language, gestures, proper posture, eye contact, and tone of voice to better understand the message being conveyed. Develop empathy: Cultivate empathy by attempting to comprehend the viewpoint, emotions, and point of view of the other person. Building rapport and trust is aided by empathy. Pose inqu

LIFE

Image
  Based on each individual's experiences and views, the definition of "reality" can be arbitrary and complex, and it can differ from person to person. Nonetheless, some truths about reality are widely acknowledged. Life is God's gift, and we should cherish every moment of it. We should be grateful for what we have and make the most of the time we have. Life has a beginning and an end, and every moment is valuable since life is limited. Making the most of the available time is essential. No matter how much we plan, life may still be unpredictable, and unforeseen occurrences might happen at any time. We must approach life with adaptability and flexibility. Life contains both happiness and suffering: There are both pleasant and sad times in life. It's vital to treasure the positive experiences and take lessons from the challenging ones. Life is not always fair, and sometimes bad things happen to good people. We need to learn to deal with adversity and overcome it. Ou

HORMONES

Image
Happy Hormones: Vital Happiness. There are four main happy hormones, also known as neurotransmitters that play a crucial role in our overall happiness and well-being. These hormones are: 1-DOPAMINE:       Dopamine is a neurotransmitter in the brain that plays a key role in the reward and motivation system. It is responsible for feelings of pleasure, motivation, and satisfaction. Here are some ways you can increase dopamine levels in your brain: Exercise: Regular exercise can increase dopamine levels and improve your mood. This can be any form of exercise, such as running, cycling, swimming, or weightlifting. Eating dopamine-rich foods: Some foods can increase dopamine levels, such as fish, eggs, poultry, beans, nuts, and dark chocolate. Listening to music: Listening to music you enjoy can increase dopamine levels and improve your mood. Studies have shown that listening to music can increase dopamine release in the brain. Setting goals : Setting and achieving goals can give you a sens

RAMADAN THREE ASHRA DUAS

  According to Hadith narrated by Salman Farsi (R.A.), who said that Prophet (S.A.W.) said:  “Ramadan is a month whose beginning is mercy, its middle is forgiveness and its end is ransom from the Fire”. (Sahih Ibn Khuzaymah, Hadith No. 1887) FIRST ASHRA DUA Ramadan's First Ashra Dua is a Dua for the first 10 days of Ramadan, and it is recited by many Muslims all over the world for the full first 10 days of Ramadan. يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغيثُ Oh Ever living, The Everlasting, I seek Your help through Your mercy. SECOND ASHRA DUA During the middle 10 days of Ramadan, many Muslims recite the 2nd Ashra Dua, a supplication.   اَسْتَغْفِرُ اللہَ رَبِّی مِنْ کُلِّ زَنْبٍ وَّ اَتُوْبُ اِلَیْہِ I seek forgiveness from Allah for all my sins and turn to Him. THIRD ASHRA DUA Many Muslims all across the world recite the third Ashra Dua of Ramadan, which is a Dua for the final 10 days of Ramadan. اَللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ O Allah, save me from the fire (Jahannam). Pr

تم دونوں میرے کام کے نہ بنے

Image
احمد غزالی رحمتہ اللہ علیہ اور محمد غزالی رحمتہ اللہ علیہ دو بھائی تھے یہ اپنے لڑکپن کے زمانے میں یتیم ہوگئے تھے ، ان دونوں کی تربیت ان کی والدہ نے کی ان کے بارے میں ایک عجیب بات لکھی ہے کہ ماں ان کی اتنی اچھی تربیت کرنے والی تھی کہ وہ ان کو نیکی پر لائیں حتیٰ کہ عالم بن گئے مگر دونوں بھائیوں کی طبیعتوں میں فرق تھا ۔ امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ اپنے وقت کے بڑے واعظ اور خطیب تھے اور مسجد میں نماز پڑھاتے تھےان کے بھائی عالم بھی تھے اور نیک بھی تھےوہ مسجد میں نماز پڑھنے کے بجائے اپنی الگ نماز پڑھ لیا کرتے تھے ۔ توایک مرتبہ امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی والدہ سے کہا امی لوگ مجھ پر اعتراض کرتے ہیں تو اتنا بڑا خطیب اور واعظ بھی ہے اور مسجد کا امام ہے مگر تیرا بھائی تیرے پیچھے نماز نہیں پڑھتا امی آپ بھائی سے کہیں وہ میرے پیچھے نماز پڑھا کرے ماں نے بلا کر نصیحت کی،   چنانچہ اگلی نماز کا وقت آیا امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نماز پڑھانے لگے اور ان کے بھائی نے بھی پیچھے نیت باندھ لی لیکن عجیب بات ہے کہ جب ایک رکعت پڑھنے کے بعد دوسری رکعت شروع ہوئی تو ان کے بھائی نے نماز توڑ
Image
سرے لامکاں سے طلب ہوئی سوئے منتہا وہ چلے نبیﷺ سوئے منتہا بھی کہاں رُکے سوئے لامکاں وہ چلے نبیﷺ بلغ اللہ بکمالہ کشف الدجٰی بجمالہ حسنت جمیع خصالہ صلو علیہ وآلہ تھا سفر زمیں سے عرش کا سبھی کچھ ٹھر گیا فرش کا لگا روح جیسے نکل گئی تیری واپسی توہے زندگی وہ صدائے مرحبا مرحبا یہ پکارتے تھے ملائیکہ تیری دید مظہر کبیریا تیرا جلوہ جلوہ حق نما تیری رفعتیں ہر مکان میں ہے بلندیہ لامکاں میں تیری عظمتیں ہیں کہاں نہیں تیرے تذکرے ہیں قرآن میں تھے تمام انبییا صف بہ صف کہ ہے آج ملنا ہے بڑا شرف تو امام مجمع انبیا تو ہی انتہا تو ہی ابتدا تھی براق کیف حضور میں کہ وہ آج پہنچی حضورﷺ میں ہوا وجد طاری قدم قدم بڑی صورتیں تھی عبور میں سبھی جنتیں تھیں سجی ہوئیں تیری دھوم ہر سو مچی ہوئی تھے ملک فلک سبھی شادماں تیری خوشبو سب میں بسی ہوئی وہ کروڑوں میل کا تھا سفر بڑی سرعتوں سے ہوا مگر وہ عظیم لمحہ وصال کا رہی دید میں نہ کوئی کسر وہ چلے بڑھے ہوئے کس طرح کوئی جانے کیسے بھلے ذرا یہ وصال راز و نیاز ہیں وہی جانیں جن کا ہے معاملہ یہ وصال سب سے عظیم ہے کہ حبیب رب کر
Image
‏اُڑت پرندے کُو بکُو لیکر ہر اک گُل کی بُو کر رہے تھے یہ گفتگو بلغ العلی بکمالہ ‏تھی روشنی سے بھری فضا جہاں تک بھی اٹھی تھی نگاہ آتی تھی ہر سُو یہ صدا کشف الدجی بجمالہ ‏بُلبل بھی اپنے شوق میں ڈالے ہوئے گل طوق میں کہتی تھی اپنے ذوق میں حسُنت جمیع خصالہ ‏چڑیوں کے سن کے چہچہے انسان بھلا کیوں چپ رہے لازم ہے اس پر یوں کہے صلو علیہ و آلہ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَىإِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيد
Image
تقبل اللہ منا ومنکم عید مبارك علینا وعلیکم۔

آپ بچوں کے ماں باپ ہیں، بچے آپکے نہیں

Image
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے اولاد کا ہونا بڑی نعمت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آنکھوں کی ٹھنڈک کہا ہے اور نبی کریمﷺ نے بچوں کو جنت کے پھول قرار دیا اس لئے اولاد کا ہونا خوش بختی کی علامت ہے اور بعض کو کسی مصلحت یا آزمایش کے مقصد سے اس سے محروم رکھتا ہے۔ پھر جن کو اولاد عطا کرتا ہے ان میں سے بعض کو لڑکے اور لڑکیاں دونوں دیتا ہے، بعض کو صرف لڑکے اور بعض کو صرف لڑکیاں۔   سورۂ شوریٰ میں ارشادِ ربانی ہے: لِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ یَہَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ اِِنَاثًا وَّیَہَبُ لِمَنْ یَّشَآءُ الذُّکُوْرَ o اَوْ یُزَوِّجُھُمْ ذُکْرَانًا وَّاِِنَاثًا وَیَجْعَلُ مَنْ یَّشَآءُ عَقِیْمًا اِِنَّہٗ عَلِیْمٌ قَدِیْرٌ o (الشورٰی ۴۲: ۴۹ ۔ ۵۰) اللہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک ہے جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے، جسے چاہتاہے لڑکے دیتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکے اور لڑکیاں ملا جلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کردیتا ہے۔ وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے۔ دین اسلام میں بچوں کی تربیت اور نگہداشت کو بہت اہمیت دی گئی ہے، بچے پر

Break The Silence

Image
بچوں کا جنسی استحصال ہمارے معاشرے کے گھمبیر ترین مسائل میں سے ایک بنتا جارہا ہے۔اس کی شدت اور وسعت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے"ہمارے ہاں ایسا نہیں ہوتا" سوچنے سے آپ کے ہاں خدانخواستہ یہ زیادہ بھیانک ہو سکتا ہے۔لہذا بطور ایک ذمہ دار انسان اپنی آنکھیں کھلی رکھیے۔بچوں کی اس معاملے میں تربیت گود سے شروع کیجیے۔اول تو بچے کو خواہ بچہ ہو یا بچی، ہر گود کی عادت مت ڈالیے۔چاہے بستر یا جھولے میں رہنے کی عادت ڈال دیں لیکن ہر آئے گئے کی گود میں مت ڈالیں۔بچے ذرا بڑے ہو جائیں تو سب سے پہلے انہیں مزاحمت کرنا سکھائیں۔اجنبی کی گود،بو سے یا چمٹانے کی مزاحمت، جاننے والوں کے پاس سونے یا خوامخواہ لپٹا لینے پہ مزاحمت۔اس پہ آپکو سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ مثلا آپ کی ساس یاوالدہ،چاچو،ماموں کے حوالے سے فاصلہ رکھنے پہ خفا ہو سکتی ہیں۔اسے سلیقے سے ہینڈل کر لیں لیکن ہتھیار نہ ڈالیں۔ کوشش کریں کہ بچے کا ڈائپر خود بدلیں اور ڈائپر بدلنے یا لباس بدلنے کے عمل کو بچے کے لئے اہم بنائیں یعنی یہاں تو سب بیٹھے ہیں ہم دوسرے کمرے میں چلتے ہیں یا پھر بہن/بھائی کو ذرا کمرے سے باہر بھیج دوں پھر بدلوں گ
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...