SADAQA

www.syedlatifshah.blogspot.com

اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کے حصول کے لئے غرباء و مساکین یا خیر و بھلائی کے کاموں میں خرچ کئے جانے کو "صدقہ" کہا جاتا ہے۔ جو مال اِنسان صدقات و خیرات کی مَدوں میں اللہ کی راہ میں دوسروں پر خرچ کرتا ہے وہی مال در اصل اسکا مال ہے اور جو مال وہ چھوڑ جاتا ہے وہ اس کے وارث کا ہے۔

اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے:
مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّـهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٦١﴾الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى ۙ لَّهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٢٦٢﴾(سورۃ البقرۃ)
ترجمہ:"جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سودانے ہوں، اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھا کر دے اور اللہ تعالیٰ کشادگی وااور علم واہے (261) جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں نہ ایذا دیتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو کچھ خوف ہے نہ وه اداس ہوں گے(262)"۔
آمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَأَنفِقُوا مِمَّا جَعَلَكُم مُّسْتَخْلَفِينَ فِيهِ ۖ فَالَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَأَنفَقُوا لَهُمْ أَجْرٌ كَبِيرٌ ﴿٧﴾ (سورۃ الحدید)
ترجمہ:"اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں (دوسروں کا) جانشین بنایا ہے پس تم میں سے جو ایمان لائیں اور خیرات کریں انہیں بہت بڑا ثواب ملے گا"۔
"إِنَّ الْمُصَّدِّقِينَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ"﴿١٨﴾(سورۃ الحدید)
ترجمہ:"بیشک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو خلوص کے ساتھ قرض دے رہے ہیں۔ ان کے لیے یہ بڑھایا جائے گا اور ان کے لیے پسندیده اجر ثواب ہے"۔

 حضرت اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ مجھ سے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔
لَا تَوْ کِیْ فَسْیُوْکِیْ (متفق علیہ) تو ذخیرہ کر کے نہ رکھا کر تجھ پر وہ مُنجمد کر دیا جائے گا یعنی اگرتم خرچ کروگی تو اللہ دیتا رہے گا۔
اگر صدقہ کرنے والا جان لے اور سمجھ لے کہ اس کا صدقہ فقیر کے ہاتھ میں جانے سے پہلے اللہ کے ہاتھ میں جاتا ہے تو یقینا دینے والے کو لذت، لینے والے سے کہیں زیادہ ہو گی.

صدقہ کے فوائد:

1. صدقہ مصفی ہے، نفس کی پاکی کا ذریعہ اور نیکیوں کو بڑهاتا ہے۔
2. صدقہ گناہوں کی مغفرت کا سبب اور سیئات کا کفارہ ہے۔
3. صدقہ دینے والے سے خیر کثیر اور بڑے اجر کا وعدہ ہے۔
4. صدقہ کرنا جود و کرم اور سخاوت کی علامت ہے۔
5. صدقہ دعاوں کے قبول ہونے اور مشکلوں سے نکالنے کا ذریعہ ہے۔
6. صدقہ عمر میں اور مال میں اضافے کا سبب ہے، کامیابی اور رزق کا سبب ہے۔
7.  صدقہ علاج بهی ہے دوا بهی اور شفاء بهی۔
8. صدقہ بلاء(مصیبت) کو دور کرتا ہے، اور دنیا میں ستر دروازے برائی کے بند کرتا ہے۔
9. صدقہ آگ سے جلنے، غرق ہونے، چوری  اور بری موت کو روکتا ہے۔
10. صدقہ اعمال صالحہ میں افضل عمل ہے ، اور سب سے افضل صدقہ کهانا کهلانا ہے۔
11. صدقہ خوشخبری ہے حسن خاتمہ کی، اور فرشتوں کی دعا کا سبب ہے۔
21. صدقہ دینے والا بہترین لوگوں میں سے ہے، اور اس کا ثواب ہر اس شخص کو ملتا ہے جو اس میں کسی طور پر بهی شریک ہوں۔
13. خرچ کرنا آدمی کو متقین کی صف میں شامل کردیتا ہے، اور صدقہ کرنے والے سے اللہ کی مخلوق محبت کرتی ہے۔
14. صدقہ کا اجرملتا ہے، چاہے جانوروں اور پرندوں پر ہی کیوں نہ ہو۔
15. صدقہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔
16. صدقہ قیامت کے دن صدقہ کرنے والے کے چہرے کا سرور اور تازگی کا سبب ہے۔
17. صدقہ قیامت کی ہولناکی کے خوف سے امان ہے، اور گزرے ہوئے پر افسوس نہیں ہونے دیتا۔
18. صدقہ قیامت کے دن سایہ ہو گا، اور اپنے دینے والے کو آگ سے خلاصی دلائے گا۔
19. صدقہ اللہ جل جلالہ کے غضب کو ٹهنڈا کرتا ہے، اور قبر کی گرمی کی ٹهنڈک کا سامان ہے۔
20. میت کے لیے بہترین ہدیہ اور سب سے زیادہ نفع بخش چیز صدقہ ہے، اور صدقہ کے ثواب کو اللہ تعالی بڑهاتے رہتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:  
" إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ وَ حَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ عِلْمًا عَلَّمَهُ وَنَشَرَهُ وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَهُ وَمُصْحَفًا وَرَّثَهُ أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ أَوْ بَيْتًا لِابْنِ السَّبِيْلِ بَنَاهُ أَوْ نَهَرًا أَجْرَاهُ أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيَاتِهِ يَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوتِهِ "۔
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَالْبَيْهَقِيُّ وَقَالَ الْمُنْذَرِيُّ: إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
"بے شک مومن کے وہ اعمال اور نیکیاں جن کا ثواب اسے موت کے بعد پہنچتا رہتا ہے ان میں سے ایک وہ علم ہے جو اس نے سکھایا اور پھیلایا۔ (دوسرا) نیک بیٹا ہے جو ا س نے پیچھے چھوڑا۔ (تیسرا) قرآنِ مجیدہے جو اس نے ورثہ میں چھوڑا۔ (چوتھی) مسجد جو اس نے تعمیر کی۔ (پانچواں) مسافر خانہ جو اس نے تعمیر کرایا۔ (چھٹی) نہر جو اس نے جاری کرائی (ساتواں) صدقہ ہے جو اس نے اپنی زندگی اور صحت کی حالت میں اپنے مال سے نکالا۔ ان تمام اعمال کا ثواب اسے موت کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے"۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ ، ابن خزیمہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام منذری نے فرمایا: اس کی سند حسن ہے۔
أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب ثواب معلم الناس الخير، 1/ 88، الرقم/ 242، وابن خزيمة في الصحيح، 4/ 121، الرقم/ 2490، والبيهقي في شعب الإيمان، 3/ 248، الرقم/ 3448، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 55، 121، الرقم/ 123، 423، والکناني في مصباح الزجاجة، 1/ 35، الرقم/ 94، والمقدسي في فضائل الأعمال، 1/ 69، الرقم/ 286، والمناوي في فيض القدير، 2/ 540.

حضرتعلی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا:
جب تم پر رزق کی تنگدستی آجائے اور معاش کا کوئی ذریعہ نہ نکلے تو (اللہ کی راہ میں) صدقہ دے کر اللہ تعالی سے تجارت کرو ۔
www.syedlatifshah.blogspot.com

صدقہ کرو، اور صبر سے چلو ، اللہ کا فضل سے خیر و برکتیں اپنی آنکھوں برستے دیکھو گے۔چاہے آپ طالب علم ہیں یا کوئی مزدور ، اور آپکو لگا بندھا وظیفہ ملتاہے تب بھی آپ تھوڑا بہت جتناہوجائے کچھ رقم صدقہ کے لیے ضرور مختص کریں،  جب آپ کسی مسلمان کو تنخواہ میں سے صدقہ کے لیے رقم مختص کرنیکاکہیں گے اور وہ اس پر عمل کریگا تو آپ کو بھی اتنا ہی اجرملے گا جتنا صدقہ کرنے والے کو ملے گا، اور صدقہ دینے والے کے اجر میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔اللہ پاک ہم سب کو صدقہ کی برکات نصیب فرمائے۔ آمین

Comments

More post for you might like it

حکمتِ الٰہی

طرز ِکلام

The Neem tree (Azadirachta indica), Plant a Tree, Save Lives

Brain Care tips for maintaining a healthy brain: