Daughters Are God's Gift To Parents
بیٹی اللہ کی نعمت اور رحمت
فرمان باری تعالی ہے۔
(تمام) بادشاہت الله ہی کی ہے آسمانوں کی بھی اور زمین کی بھی ، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ، جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے بخشتا ہے . یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے ، اور جس کو چاہتا ہے بےاولاد رکھتا ہے ، وہ تو جاننے والا (اور) قدرت والا ہے. (الشورى - آیة 49 - 50)
(تمام) بادشاہت الله ہی کی ہے آسمانوں کی بھی اور زمین کی بھی ، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ، جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے بخشتا ہے . یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے ، اور جس کو چاہتا ہے بےاولاد رکھتا ہے ، وہ تو جاننے والا (اور) قدرت والا ہے. (الشورى - آیة 49 - 50)
حضور اکرمﷺ کا ارشاد گرامی ہے
💎 جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی اور انہیں حسن تربیت سے مالا مال کیا ، یہاں تک کہ وہ سن شعور تک پہنچیں، قیامت کے دن میں اور وہ اس طرح آئیں گے جس طرح میرے ہاتھ کی یہ دو انگلیاں ۔ اس موقع پر آپﷺ نے اپنی انگشت شہادت اور ساتھ والی انگلی کو ملا کر دکھایا۔ (صحيح مسلم6590 )
آج بھی بہت سے علاقوں اور طبقوں میں لڑکی کو ایک بوجھ اور مصیبت سمجھا جاتا ہے اور اس کے پیدا ہونے پر گھر میں بجائے خوشی کے افسردگی اور غمی کی ایک فضا ہو جاتی ہے۔ یہ حالت تو آج ہے لیکن اسلام سے پہلے عربوں میں تو بے چاری لڑکی کی باعث ننگ و عار تصور کیا جاتا تھا اور اس کا حق یہ بھی نہیں سمجھا جاتا تھا کہ اس کی زندہ ہی رہنے دیا جائے۔ بہت سے شقی القلب خود اپنے ہاتھوں سے اپنی بچی کا گلا گھونٹ کر اس کا خاتمہ کردیتے تھے یا اس کو زندہ دفن کردیتے تھے۔ ان کا یہ حال قرآن مجید میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:
”جب ان میں سے کسی کو لڑکی کے پیدا ہونے کی خبر سنائی جاتی ہے تو وہ لوگوں سے چُھپا پھرتا ہے (بزعمِ خویش) اس بری خبر کی وجہ سے جو اسے سنائی گئی ہے، (اب یہ سوچنے لگتا ہے کہ) آیا اسے ذلت و رسوائی کے ساتھ (زندہ) رکھے یا اسے مٹی میں دبا دے (یعنی زندہ درگور کر دے)، خبردار! کتنا برا فیصلہ ہے جو وہ کرتے ہیں” ( النحل ، آية 59)۔
💎 جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی اور انہیں حسن تربیت سے مالا مال کیا ، یہاں تک کہ وہ سن شعور تک پہنچیں، قیامت کے دن میں اور وہ اس طرح آئیں گے جس طرح میرے ہاتھ کی یہ دو انگلیاں ۔ اس موقع پر آپﷺ نے اپنی انگشت شہادت اور ساتھ والی انگلی کو ملا کر دکھایا۔ (صحيح مسلم6590 )
آج بھی بہت سے علاقوں اور طبقوں میں لڑکی کو ایک بوجھ اور مصیبت سمجھا جاتا ہے اور اس کے پیدا ہونے پر گھر میں بجائے خوشی کے افسردگی اور غمی کی ایک فضا ہو جاتی ہے۔ یہ حالت تو آج ہے لیکن اسلام سے پہلے عربوں میں تو بے چاری لڑکی کی باعث ننگ و عار تصور کیا جاتا تھا اور اس کا حق یہ بھی نہیں سمجھا جاتا تھا کہ اس کی زندہ ہی رہنے دیا جائے۔ بہت سے شقی القلب خود اپنے ہاتھوں سے اپنی بچی کا گلا گھونٹ کر اس کا خاتمہ کردیتے تھے یا اس کو زندہ دفن کردیتے تھے۔ ان کا یہ حال قرآن مجید میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:
”جب ان میں سے کسی کو لڑکی کے پیدا ہونے کی خبر سنائی جاتی ہے تو وہ لوگوں سے چُھپا پھرتا ہے (بزعمِ خویش) اس بری خبر کی وجہ سے جو اسے سنائی گئی ہے، (اب یہ سوچنے لگتا ہے کہ) آیا اسے ذلت و رسوائی کے ساتھ (زندہ) رکھے یا اسے مٹی میں دبا دے (یعنی زندہ درگور کر دے)، خبردار! کتنا برا فیصلہ ہے جو وہ کرتے ہیں” ( النحل ، آية 59)۔
یہ لڑکیوں کے بارے میں عربوں کا ظالمانہ رویہ جس میں رسول اللہﷺ مبعوث ہوئے اور اسی فضا اور پس منظر کو پیش نظر رکھ کر بیٹیوں کے بارے میں رسول اللہﷺ نے اپنے ارشادات امت کی رہنمائی کے لیے فرمائے۔ اگر احادیث کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی نظر میں بیٹی کا اتنا بڑا مقام ہے کہ کہیں اسے جہنم سے خلاصی کا ذریعہ قرار دیا ہے اور کہیں جنت کے دخول کا سبب قرار دیا ہے اور سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ رسول اللہﷺ کی معیت کے حصول کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ اللہ تعالٰی کے نزدیک ایسے کفیل کا خواہ وہ بھائی ہوں یا باپ درجہ بہت بلند ہے جو اس سلسلے میں تکلیف اور مشقت اٹھائے کیونکہ نئی نسل کی ذمہ داری باپ اور بھائیوں کے کندھوں پر ہوتی ہے ۔ بہتر تعلیم و تربیت سے معاشرہ میں خیر اور نیکی پھیلے گی اور اس کے کرنے والے کو جنت کی بشارت ہے۔ اس کے برعکس اس میں غفلت اور کوتاہی کرنے والے اللہ تعالٰی کے سامنے جواب دہ ہوں گے۔ ایک حدیث میں اس طرح آتا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا :
💎 کہ جب کسی کے یہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو رب ذوالجلال اس کے یہاں فرشتے بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں۔ اے گھر والو! تم پر سلامتی نازل ہو۔ وہ لڑکی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اسکے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں، یہ کمزور جان ہے اور کمزور جان سے پیدا ہوئی ہے (اس سے اشارہ عورت کی صنف نازک کی طرف ہے) جو اس بچی کی نگرانی اور پرورش کرے گا۔ قیامت تک اللہ تعالٰی کی مدد اس کے ساتھ شامل حال رہے گی۔ (بحوالہ طبرانی)۔
💎 کہ جب کسی کے یہاں لڑکی پیدا ہوتی ہے تو رب ذوالجلال اس کے یہاں فرشتے بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں۔ اے گھر والو! تم پر سلامتی نازل ہو۔ وہ لڑکی کو اپنے پروں کے سائے میں لے لیتے ہیں اور اسکے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہتے ہیں، یہ کمزور جان ہے اور کمزور جان سے پیدا ہوئی ہے (اس سے اشارہ عورت کی صنف نازک کی طرف ہے) جو اس بچی کی نگرانی اور پرورش کرے گا۔ قیامت تک اللہ تعالٰی کی مدد اس کے ساتھ شامل حال رہے گی۔ (بحوالہ طبرانی)۔
اس کے علاوہ متعدد احادیث مبارکہ میں لڑکیوں کی پرورش اور حسن تربیت پرنوید بخشی ہے اور ان کے فضائل بیان کیے گئے ہیں ۔ اسی لیے کہا گیا ہے ۔ بیٹی نعمت بھی اور رحمت بھی ، اولاد ہونے کی وجہ سے نعمت اور بخشش کا سبب ہونے کی وجہ رحمت ۔
Comments
Post a Comment